Video in Urdu
Audio / Podcast in Urdu
Auto-Generated Transcription in Urdu
This is an auto-generated transcription thus it is prone to errors.
نبیوں کے ذمے جو کام ہوتے تھے ایک انسانیت کے پروردگار کی طرف سے رہنمائی کا گی نہ نہ اور اس رہنمائی کو اپنی اپنی قوموں تک پہنچانا گانا پہلا کام مکمل ہوگیا رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل ہوگیا جو رہنمائی قرآن کے ذریعے آگئی جو رحمت علی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے آگئی گی چاہئے کے وہ رہنمائی سرفلپ پرفیکٹ زندگی کا کو چھوٹے سے چھوٹا گوشہ ایسا نہیں ہے جس کے لیے جس کے بارے میں رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے قرآن کے ذریعے رہنمائی ٹیکٹیکل رہنمائی بڑی سائیڈز لوجیکل رہنمائی بھائی بہت آسان خوبصورت ایکٹیو بیوٹیفل کمپنی نصیب رہنمائی کا حصہ ہے اور وہ گرمائی خالصتان انسان کی فطرت کے مطابق اس نے کوئی ایک چیز بھی آگے مصطفی منیچر دی z1 امریکن سسٹم دور میں گزرے ہیں پروفیسر جارج آرڈر ل بہت بڑے بائیوکیمسٹری کے دنیا کے بڑے سائنسدانوں میں ایک رہے ہے آج مجھے اس وقت اتفاق سے ان کا واقعہ یاد آگیا بہت عرصہ پہلے لکھنؤ میں جو ڈسٹرکٹ ہے اس انٹرنیشنل سائنٹیفیک کانفرنس ہوئی تھی اس میں وہ وہاں انہوں نے آپ جیسے مسلم ریسرچ اسکالرز جو اسٹوڈنٹ تھے انہوں نے کہا کہ میں اسلام کے بارے میں کچھ جانکاری حاصل کرنا چاہتا ہوں آپ مجھے ان لوگوں سے انہوں نے کہا کہ کسی مثالوں سے ملوائیں بڑے بڑے علماء موجود تھے لیکن اتفاق سے وہ لوگ جو تھے ریسرچ اسٹوڈنٹ وہ مجھ سے زیادہ واقف تھے بے تکلف پر آسانی سے وہ مجھ سے مل سکتے تھے ملا سکتے تھے تو کیا مجھ سے کے پروفیسر جو ہوٹل ملنا چاہتے ان کااستقبال کر رہا تھا کہ ٹائم کس سے میری ملاقات ہوگی تمہیں سائنس کے لحاظ سے تو چمن سے اسلام کے بارے میں کچھ باتیں کروں گا اور سائیں بابا نور والے دوسرے جہان میں منتقل ہوگئے اس وقت زندہ تھے ان کا ایک کیا کہنا چاہیے تصویر ہوئے تھے جب تعارف حاصل کیا تو انہوں نے کہا کہ میں سر میں چار مہینے ویدانت کا فلسفہ وہاں پر رہ کر میں نے سیکھا ہے اور میں بہت متاثر ہوں تو میں نے اس کو عید کے لیے لیکن میں اس کے مطالعہ کرنا ہو تو اسلام کے بارے میں بھی کچھ جاننا چاہتا ہوں ہو ہو میں کیونکہ اس رمضان کے فلسفہ سے واقف تھا اس نے اتفاق کئے سو اتفاق کہ میں نے بیداندو خود پڑھا ویداس پڑھے قرآن پڑھیں تو میں سمجھ گیا کہ یہ اس وقت کس وادی میں ہے میں پوچھا کہ جو کبھی آپ نے سیکھا ہے اس کا پلیز چند 37 میرا ثمر ایف کی خلاصہ بیان کیجئے جی اس وقت جب تک کہ وہ اپنی تمام آندھیوں کو نشر کر دی دے اور بالکل فکر نہ کر اپنے تمام فطری تقاضوں کو کو یہ صحیح ترجمانی تھی انہوں نے جہاں تک میری بہت محدود معلومات کا تعلق رکھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ پروفیسر جو بات بتا سکتے ہیں کہ آپ اسٹیٹ نے کس شہر کے دھاگوں میں اسٹیٹ افزائش میں کتنے لوگ ہیں جو اس فیصلے پر عمل کر سکتے ہیں صرف ایک انسان بن کر لوٹے سنگل meaning میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کتنے بڑے سائنس ہیں اور آپ ایسے ہی ایک تھی اسی بات کو قبول کر رہے ہیں جو آپ خود کہہ رہے ہیں کہ پریکٹیکلی کوئی کر نہیں سکتا کتا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب تک یہ کوئی کرے گا نہیں اب تک اس کا دربار نہیں ہوگا اور یہ کوئی کرے گا نہیں کسی کا نہیں کر تو اس وقت آپ کو بہت پریشانی میں ڈال دیں میں نے کہا کہ رادھا میرا پریشانی سے نکالنے کا کا پریشانی میں ڈالنے کے لیے پلیز ہوئی واقعی آپ کو داد دیتا ہوں کہ آپ نے سچ بات کہی اور پلیز اب اس پر سنجیدگی سے غور چلیں ٹھیک ہے میں واپس جانا ہے ایک دن بچائے آپ مجھے اسلام کے بارے میں کچھ جانتی تھی میں نے ان کے ہاتھ میں تیاری دیکھیں میری پھلیاں اور کالم ایک دو کال کریں گے اور اس کالم میں اپنی نیچرل ڈیزائن جو ہیں آپ کی ٹوپی فطری خواہشات و جذبات جو بھی آپ کے اندر بھرتی ہیں جو بھی آگاہی صفا تھی کیریکٹر ہیں اس سب لوٹ کے جاؤ جائے محبت تم سے نفرت ہے اور پھر آپ کے سامنے آپ کی فطرت کس چیز کو لائیک کرتی ہے زہے یہ تو اس مالک کا احسان ہے کہ اس نے ہم کو ہیڈ سے بچالیا عمرہ ٹائم بچا دیا ہمارے اندر کی آواز کو خود اس نے الفاظ کے دیے اس نے باہر سے کوئی چیز ہم کو نہیں دی اس وقت اللہ التی فطر الناس علی اسلام کی طاقت اور یہ خود کیا مطلب ہے کے ساتھ ہونی چاہیے اس وقت ورنہ کے بنا چلا گیا لیکن بہت خوش ہوں گے آپ سب جب آپ کے پریشانیوں سے ایمان کا نور چل کر آئے تقریبا تین مہینے کے بعد اس کا فون آیا اور اس نے کہا کہ میں اس کو شکاگو کے اسلامک سنٹر کے آپ کو فون کر رہا ہوں اور میں نے ابھی کلمہ شہادت قبول ہو دنیا میں ایسے موجود ہیں کوئی سماج اچھے انسانوں سے اور سچائی کے پیاس سے خالی نہیں ہے ہمیں سو گئے داستاں کہتے تھے ہم اصل میں مارکیٹ میں چھوڑ دیں ہمیں نے لوگوں سے محبت کرنا چھوڑ دیا ہمیں نے لوگوں پر ترچھی نگاہیں ڈالنی شروع کی جو کہ ہم نے مزاج دعوت مزاج نبوت اپنا قومی فریضہ اپنا اصل وہ کام اپنا وہ مشن سن وہ چھوڑ دیا
Contributed by Muhammad Nasir Khan
About the Speaker(s)/Author(s): Shaikh Khalil-ur-Rahman Sajjad Nomani is an Indian scholar from Lucknow, Uttar Pradesh, India. He is a speaker, an author, the founder of many educational institutions and chief editor of Al-Furqan, a leading Islamic magazine in Urdu, being published regularly since 1933. He received his education from Nadwat Ul-Ulama and Darul-Uloom Deoband. He attended Madina University, Saudi Arabia for further studies and was awarded a doctorate in Quranic Studies. For more details: Official Website of Shaykh Khalilur-Rahman Sajjad Nomani Shaykh Nomani Taubah.org – Facebook TaubahOrg (@Taubahorg) | Twitter |
Leave a Reply