Table of contents
Summary in Urdu
یہ آڈیو اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ کیا قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذوالحجہ کی پہلی تاریخ سے لے کر دسویں تاریخ تک اپنے ناخن اور بال نہ کٹوائے؟ یہ بتاتی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کے مطابق، حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، اسے قربانی ہونے تک اپنے بال اور ناخن نہ کٹوانے چاہئیں۔ یہ عمل سنت ہے اور فرض نہیں۔ اگر کوئی بھول کر ناخن یا بال کاٹ لے تو قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ گفتگو حج کرنے والوں کے لیے بھی ہے، جس میں عید کی قربانی (اضحیہ) اور حج کی قربانی (ہدی) کے درمیان فرق کیا گیا ہے۔ صرف حج کی قربانی کرنے والے حاجی ان دنوں میں ناخن اور بال کٹوا سکتے ہیں، جبکہ عید کی قربانی کرنے والے حاجی کو بھی قربانی ہونے تک بال اور ناخن نہ کٹوانے چاہئیں۔
Video in Urdu
کیا قربانی کرنے والے كے لیے پہلی ذوالحجۃ سے ناخن اور بال کاٹنا منع ہے اور کیا حاجی کے لئے بھی منع ہے؟
ـ کیا قربانی کرنے والے كے لیے پہلی ذوالحجۃ سے ناخن اور بال کاٹنا منع ہے
ـ اگر کوئی شخص سعودی عرب میں ہے اور اپنی قربانی کسی اور ملک جیسے ہندوستان یا پاکستان میں کروا رہا ہے تو وہ اپنے ناخن، بال کب کٹوائے گا؟
ـ اگر کوئی شخص چاند ہونے کے بعد بال یا ناخن کاٹ لے تو کیا اس کی قرپانی پر کوئی اثر پڑے گا؟
ـ اگر کوئی حاجی قربانی کر رہا ہے تو کیا عید کا چاند نظر آنے کے بعد اس کے لئے بھی ناخن اور بال کاٹنا منع ہے؟
🎙️: مفتی محمد عمر شفیق حجازی حفظہ اللہ۔
Audio / Podcast in Urdu
AI Generated Transcription in Urdu
This is an AI generated transcription thus it is prone to errors.
بسم اللہ، الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، اما بعد سوال یہ ہے کہ کیا جو شخص قربانی کر رہا ہے، وہ پہلی ذوالحجہ سے لے کر دس ذوالحجہ تک ناخن اور بال نہیں کٹوا سکتا؟ کیا حاجی بھی قربانی ہونے تک ناخن اور بال نہیں کٹ سکتا؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ مسلم ترمذی و نسائی شریف میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص ذوالحجہ کا چاند دیکھے اور اس کا قربانی کرنے کا بھی ارادہ ہو تو وہ قربانی ہونے تک اپنے بال اور ناخن نہ کٹے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس شخص کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو، اس کو چاہیے کہ ذوالحجہ کا چاند ہونے سے پہلے اپنے ناخن اور بالوں کی صفائی کر لے، پھر ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد سے قربانی کرنے تک اپنے بال اور ناخن نہ کٹوائے، نہ سر کے بال موڑے، اور نہ بغل اور ناف کے نیچے کے بال صاف کرے، بلکہ بدن کے کسی بھی خصے کے بال نہ کٹے۔ اس کو چاہیے کہ قربانی کا انتظار کرے اور جب قربانی ہو جائے تو اس کے بعد ناخن تراشے اور بال کٹوائے۔
یہ عمل امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ اور جمہور کے یہاں سنت ہے، حنابیلہ کے یہاں واجب ہے۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث جو بخاری اور مسلم میں ہے، اس سے جمہور کی تعیید ہوتی ہے اور اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ عمل مستحب ہے، سنت ہے، واجب نہیں ہے۔
اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص سعودی عرب میں ہے اور اپنی قربانی کسی اور ملک جیسے ہندوستان یا پاکستان میں کروا رہا ہے، جہاں پر عید ایک یا دو دن بعد ہوتی ہے، تو اس کے لیے سنت یہ ہے کہ وہاں قربانی ہونے کا انتظار کرے۔ جب اس کی قربانی ہو جائے تو اس کے بعد اپنے ناخن اور بال کٹے۔
اس حکم شرعی کے تعلق سے لوگ مختلف مسائل دریافت کرتے ہیں۔ پہلا مسئلہ تو یہ ہے کہ اس حکم کا تعلق واجب قربانی کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ اگر کوئی نفل قربانی کر رہا ہے تو اس کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص چاند ہونے کے بعد ذوالحجہ کے دنوں میں بال یا ناخن کٹ لے تو کیا اس سے قربانی پر کوئی اثر پڑے گا یا کیا وہ قربانی نہیں کر سکتا؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر کسی نے غفلت سے چاند ہونے کے بعد بال یا ناخن کٹ لیے تو اس سے قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا، تب بھی اس کی قربانی بلا کراہت ادا ہو جائے گی، البتہ ایک سنت کے ثواب سے محروم ہو جائے گا۔ تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص چاند ہونے سے پہلے زیر ناف اور بغل کے بال صاف کرنا بھول گیا تو کیا ان دنوں کے اندر وہ کٹ سکتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر زیر ناف اور بغل کے بالوں پر چالیس روز کا عرصہ گزر چکا ہو تو ان بالوں کی صفائی کرنا واجب ہے اور ان کو کٹنا واجب ہے۔ اب فوراً کٹ لے چاہے ان دنوں کے اندر ہو اور اسی طرح ناخن کٹنے کا بھی مسئلہ ہے۔ البتہ اگر چالیس دن سے کم عرصہ گزرا ہو اور ناخن اور بال بڑے ہو گئے ہوں تب بھی کٹنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ اگر زیادہ بڑے نہیں ہیں تو پھر بہتر یہ ہے کہ انتظار کرے قربانی ہونے کا۔
چوتھا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی حاجی قربانی کر رہا ہے تو کیا عید کا چاند نظر آنے کے بعد اس کے لیے بھی ناخن اور بال کٹنا منع ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قربانی دو طرح کی ہوتی ہے: ایک قربانی وہ ہوتی ہے جو صاحب نصاب مقیم پر واجب ہوتی ہے، چاہے وہ حج پر آیا ہوا ہو یا اپنے گھر اور مقام پر ہو۔ حاجی بھی اگر مکہ میں پندرہ دن ہو جانے کی وجہ سے مقیم بن جائے اور وہ صاحب نصاب ہو تو اس پر بھی یہ قربانی واجب ہوتی ہے۔ عید والی قربانی کو عربی میں اضحیہ کہتے ہیں اور یہ قربانی ہر شخص عموماً اپنے وطن میں کرتا ہے اور کسی دوسرے مقام پر بھی ہو سکتی ہے، اس کے لیے کسی مقام اور جگہ کی تخصیص نہیں ہے۔
دوسری قربانی حج کی ہے جو حج تمتع یا قران کرنے والوں پر واجب ہوتی ہے، اور جو حج افراد کر رہے ہیں ان کے لیے بھی مستحب ہوتی ہے۔ اس کو عربی میں حدی کہتے ہیں اور یہ صرف حدود حرم میں ہوتی ہے۔ پہلی ذلحجہ سے ناخن اور بال نہ کاتنے کا تعلق حج کی قربانی سے نہیں ہے، بلکہ صاحب نصاب والی قربانی سے ہے جو اپنے اپنے گھروں میں، علاقوں میں عموماً کی جاتی ہے۔
لہذا وہ حجاج کرام جو صرف حج کی قربانی کر رہے ہیں وہ احرام باننے سے پہلے ذلحجہ کے ان دنوں کے اندر بھی اپنے ناخن اور بال کاٹ سکتے ہیں۔ البتہ وہ حاجی جو حج کی قربانی کے ساتھ عید کی قربانی بھی کر رہا ہے تو اس کے لیے بھی مستحب یہ ہے کہ اپنے ناخن اور بالوں کی صفائی ذلحجہ کے چاند سے پہلے کر لے، پھر قربانی ہونے تک نہ کرے، لیکن یہ ضروری نہیں۔
یہاں پر یہ بات بھی واضح رہے کہ جو حاجی حج کی قربانی کے ساتھ ساتھ عید کی بھی قربانی کر رہا ہے، وہ حاجی عید کے دن رمی اور حج کی قربانی کے بعد اپنا حلق یا قصر کر سکتا ہے، اگرچہ اس کی عید کی قربانی دوسرے دن ہو رہی ہو۔ حلق اور قصر کے لیے عید کی قربانی ہو جانے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو سمجھنے کی اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام حاجیوں کے حج کو اللہ تعالی قبول فرمائے۔ وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین وصل اللہ وسلم على نبینا محمد۔
Summary in English
This audio addresses the question of whether a person intending to perform Qurbani should refrain from cutting their nails and hair from the first to the tenth of Dhu al-Hijjah. It explains that according to a hadith from Umm Salama, the Prophet Muhammad (PBUH) instructed those who plan to offer a sacrifice to not cut their hair or nails until the sacrifice is made. This practice is considered Sunnah and is not obligatory. If someone forgets and cuts their nails or hair, their sacrifice remains valid. The discussion also covers rules for pilgrims performing Hajj, distinguishing between the Eid sacrifice (Udhiyah) and the Hajj sacrifice (Hady). Pilgrims performing only the Hajj sacrifice can cut their hair and nails during these days, while those also performing the Eid sacrifice should follow the same guidelines as others intending to offer a sacrifice.
Auto-Generated Translation in English
This is an auto-generated translation thus it is prone to errors.
In the name of Allah, all praise is due to Allah, and peace and blessings be upon the Messenger of Allah. The question is whether a person who is performing Qurbani (sacrificial offering) should refrain from cutting nails and hair from the first of Dhu al-Hijjah to the tenth of Dhu al-Hijjah? Does this also apply to a pilgrim until their Qurbani is completed?
The answer is found in a narration by Umm Salama (may Allah be pleased with her) in Muslim, Tirmidhi, and Nasa’i. She reported that the Prophet Muhammad (peace be upon him) said, “Whoever sees the moon of Dhu al-Hijjah and intends to offer a sacrifice should refrain from cutting his hair and nails until he has offered the sacrifice.” This hadith indicates that a person intending to offer a sacrifice should clean their nails and hair before the moon of Dhu al-Hijjah is sighted and then refrain from cutting them until the sacrifice is performed. They should not shave their head, or clean the hair of the armpits or below the navel, nor cut hair from any part of the body. They should wait for the sacrifice and then cut their nails and hair afterward.
This practice is considered Sunnah (recommended) by Imam Abu Hanifa and the majority of scholars, and obligatory according to Hanbali scholars. However, a hadith by Aisha (may Allah be pleased with her) in Bukhari and Muslim supports the view of the majority, indicating that this practice is recommended (Sunnah) and not obligatory.
It also clarifies that if someone is in Saudi Arabia but their sacrifice is being performed in another country like India or Pakistan, where Eid is observed one or two days later, it is recommended to wait until the sacrifice is done there before cutting their nails and hair.
Several questions arise regarding this ruling:
- Is this ruling specific to obligatory sacrifices? No, it applies to voluntary sacrifices as well.
- What if someone cuts their hair or nails during these days out of forgetfulness? If someone inadvertently cuts their hair or nails after the moon of Dhu al-Hijjah is sighted, it does not affect their sacrifice, though they miss out on the reward of the Sunnah.
- What if someone forgets to clean the hair of the armpits and below the navel before the moon is sighted? If more than forty days have passed since these areas were last cleaned, it becomes obligatory to clean them immediately, even during these days. The same applies to nails. If less than forty days have passed, there is no sin in cutting them, though it is better to wait for the sacrifice.
- Does this ruling apply to pilgrims? There are two types of sacrifices: one is the Eid sacrifice (Udhiyah), which is obligatory for residents who are financially capable, whether they are performing Hajj or not. If a pilgrim becomes a resident in Mecca for more than fifteen days and is financially capable, this sacrifice becomes obligatory. The second type is the Hajj sacrifice (Hady), required for those performing Tamattu’ or Qiran Hajj and recommended for those performing Ifrad Hajj. The ruling of not cutting hair or nails from the first of Dhu al-Hijjah relates to the Eid sacrifice, not the Hajj sacrifice. Pilgrims who are only performing the Hajj sacrifice can cut their hair and nails during these days, even after donning the Ihram. However, if they are also performing the Eid sacrifice, it is recommended to clean their nails and hair before the moon of Dhu al-Hijjah is sighted and then refrain from cutting until after the sacrifice.
For those performing both sacrifices, it is recommended to perform the ritual shaving (Halq) or hair shortening (Qasr) after stoning (Rami) and the Hajj sacrifice, even if their Eid sacrifice is done the next day. There is no need to wait for the Eid sacrifice to perform Halq or Qasr.
May Allah grant us understanding and the ability to act accordingly, and may He accept the Hajj of all pilgrims. Praise be to Allah, the Lord of all worlds, and peace and blessings be upon our Prophet Muhammad.
Audio / Podcast in English
Contributed by Abdullah Ali Abdullah bin Mahfouz Hajj Group
Leave a Reply