Table of contents
Summary in Urdu
حج تمتع کے مسنون طریقے کا بیان کیا گیا ہے۔ حج تمتع میں پہلے عمرہ کیا جاتا ہے اور پھر حج۔ عمرے میں چار کام شامل ہیں: احرام باندھنا، طواف کرنا، سعی کرنا، اور بال کٹوانا۔ حج تمتع صرف آفاقیوں کے لیے ہے۔ احرام باندھنے کا طریقہ، طواف اور سعی کے طریقے اور ان کی اہمیت اور ضروریات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
Video in Urdu
حج تمتع کیسے کریں؟ اور اس کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ حج تمتع کے اہم مسائل۔ حج تمتع کے اعمال اور فرائض۔ ۔ احرام کی پابندیاں۔ ۔ حج کے پانچ دنوں میں کیا کرنا ہے؟ ۔ طواف زیارت اور طواف وداع۔ 🎙️: مفتی محمد عمر شفیق حجازی حفظہ اللہ۔
Audio / Podcast in Urdu
AI Generated Transcription in Urdu
This is an AI generated transcription thus it is prone to errors.
بسم اللہ، الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، اما بعد آج کی درس کا عنوان حجِ تمتع کا مسلون طریقہ مدتوں کی عارضوں اور برسوں کی تمناوں کے بعد اللہ تعالیٰ آپ کو آج اس مقدس مقام کی حاضری کا موقع نصیف فرما رہا ہے جہاں کا ذرہ ذرہ قابل احترام ہے جہاں کی ایک نیکی ایک لاکھ کے برابر ہے۔ آپ اللہ کی بارگاہ میں اللہ کے مہمان بن کر حاضر ہو رہے ہیں لہذا جانے سے پہلے اپنے ظاہر و باطن کو پاک و صاف کر کے اللہ عزوجل کے دربار عالی میں حاضر ہونے کے قابل بنائیں اور صدق دل سے تمام ظاہری اور باطنی گناہوں سے توبہ کر کے جائیں اور یہ بات یاد رکھیں کہ اللہ تعالی کے یہاں کوئی عمل قابل قبول نہیں ہوتا جب تک کہ وہ خالص اللہ کی رضا کے لئے نہ کیا جائے اور نبی کے طریقے کے مطابق نہ کیا جائے۔
لہذا جس کام کے لئے آپ جا رہے ہیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ اللہ کے ہم قبول ہو جائے تو اس کو سیکھ کر اور اس کی مسائل کو معلوم کر کے جائیے۔ حج کی تین قسمیں ہیں تمتع قرآن اور افراد حج تمتع میں آپ مقاد پر صرف عمری کی نیت کرتے ہیں حج کی نہیں پھر عمری کر کے حلق یا قصر کے بعد احرام کھول دیتے ہیں پھر حج کا احرام آٹھ تاریخ کو مکہ سے باندھ کر مینا جاتے ہیں۔ اس میں علامہ کا اختلاف ہے کہ سب سے افضل کون سا حج ہے بعض قرآن کو افضل فرماتے ہیں بعض تمتع کو۔ امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کے ہیں اگرچہ قرآن افضل ہے لیکن چونکہ حج قرآن کی مدت لمبی ہوتی ہے جس میں احرام کے پابندیوں کی رعایت کرنا عام لوگوں کے لئے مشکل ہوتا ہے اور اس میں ہر غلطی پر دوہری جزا ہوتی ہے یعنی جس غلطی پر تمتع کرنے والے پر ایک دم ہوگا قارین پر دو دم ہوں گے اس لئے پوقعہ متاخرین نے عام لوگوں کے لئے تمتع کو افضل قرار دیا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ حج تمتع کون کر سکتا ہے۔ تمتع اور قرآن صرف آفاقیوں کے لئے ہے یعنی وہ لوگ جو میقات کے باہر رہنے والے ہیں جن میں مدینہ منورہ ریاض دمام اور سعودی عرب کے تمام وہ شہر جو میقات سے باہر ہیں اور سعودی عرب کے باہر رہنے والے دنیا کے تمام ممالک اس میں شامل ہیں یہ سب حج تمتع کرسکتے ہیں۔ صرف حدود حرم اور حل کے رہنے والے نہیں کرسکتے یعنی مکہ جدہ جموم اور تول اور میقات کے اندر رہنے والے تمام لوگ نہیں کرسکتے۔
اب ہم آپ کے سامنے حج تمتع کا مسنون اور آسان طریقہ بیان کرتے ہیں۔ آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس کو غور سے سنیے اور اچھی طرح سمجھنے کے لئے کئی دفعہ سنیں اور اہم مسائل کو نوٹ کرتے جائیں تاکہ وقت پر عمل کرنا آسان ہو جائے۔ حج تمتع میں دو بڑی عبادتیں ہوتی ہیں عمرہ اور حج۔ عمرہ پہلے ہوتا ہے اس لئے پہلے آپ کے سامنے عمرے کا طریقہ ذکر کرتے ہیں۔ عمرے میں چار کام ہوتے ہیں احرام باننا، تواف کرنا، سعی کرنا، اور حلق یا قصر کرنا۔ ان میں پہلے دو کام فرض ہیں اور دوسرے دو کام واجب ہیں۔
پہلا کام احرام باننا: احرام باننے کا طریقہ جب آپ احرام باننے کا ارادہ کریں تو سنت یہ ہے کہ پہلے ناخن تراش لیں بغل اور زیر ناف کے بالوں کو صاف کر لیں اور مرد حضرات اپنی مچھوں کو بھی کٹوا لیں اور بہتر یہ ہے کہ سبصفائی اپنے گھر سے کر کے چلیں۔ اور سنت یہ ہے کہ احرام باننے سے پہلے غسل کر لیں اور اگر خشبوں میں سر ہو تو مرد حضرات اپنے سر اور بدن پر لگا لیں۔ پھر سلے ہوئے کپڑے اتار کر دو چادریں پہن لیں اگر مکروہ وقت نہ ہو تو سر ڈھک کر دو نفل پڑھ لیں۔ دو رکت نفل پڑھنے کے بعد سر کھول کر عمرے کی نیت کریں اور تلبیہ پڑھیں۔ خواتین کو بھی احرام کی تیاری اسی طرح کرنی ہے البتہ ان کے لئے احرام کا کوئی خاص لباس نہیں غسل وغیرہ سے فارغ ہو کر عام سادہ لباس پہن لیں لیکن ایسا لباس ہو جس میں بازو اور سر کے بال ڈھکے ہوئے ہوں اور باریک نہ ہو۔ ایسا نہ ہو جس سے بدن چھلک رہا ہو اور بالوں کی رنگت نظر آئے اور ان کے لئے کوئی مہکتی خوشبو لگانا جائز نہیں۔ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکت پڑھ کر نیت کر کے احصہ سے تلبیہ پڑھیں اور اگر کوئی عورت ناپاکی کی حالت میں ہو تو بغیر نماز پڑھیں نیت کر کے لبائک پڑھ لیں۔ حیظ یعنی مہواری کی حالت میں احرام باندھنا اور احرام کی نیت کرنا منع نہیں ہے۔
حضرت اسماء رضی اللہ تعالی عنہ جب مقات پر پہنچی تو ناپاک ہو گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہی حکم دیا کہ غسل کر کے نیت کر لو۔ نیت کرتے ہی احرام کی پابندیاں شروع ہو جائیں گی اور عمری کی ادائیگی تک اس کو اپنے ہوتل میں احرام کی حالت میں رہنا ہوگا اور احرام کی پابندیوں کا خیال رکھنا ہوگا لیکن حرم پاک ہونے کے بعد جائیں گی اور عمری پاک ہونے کے بعد صرف پانی سے غسل کر کے کرنا ہوگا۔ حالت احرام میں ہونے کی وجہ سے اس غسل میں خوشبودار سابون استعمال نہیں کر سکتی۔ عورتیں حالت احرام میں بھی سر چھپا کر رکھیں گی اور وہ جوتا موزا اور بند چپل بھی پہن سکتی ہیں۔ عورت کے لیے صرف اتنی پابندی ہے کہ چہرے پہ کپڑا نہ لگے لیکن پردہ بھی ضروری ہے۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ سر پر ہٹ چھجدار ٹوپی رکھ کر اس کے اوپر سے نقاب ڈال لے اس طرح وہ چہرے سے دور رہے گی۔
بہت سی عورتیں سر پر رمال باننا ضروری سمجھتی ہیں اور یہ سمجھتی ہیں کہ اس کو کھولنے سے احرام کھل جائے گا۔ یہ غلط بات ہے۔ اس کو تو بالوں کی حفاظت کیلئے باندھا جاتا ہے تاکہ بال نہ ٹوٹے۔ وضو کے وقت اس کو کھول کر سر کے بانوں کا مسا کرنا ضروری ہے۔ کپلے پر سے مسا کرنے پر نہ وضو ہوگا نہ نماز ہوگی اور نہ ہی تواف مکمل ہوگا۔ اگر کسی نے اسی طرح تواف کر لیا اور باوضو اعادہ نہ کیا تو دم دینا ہوگا۔
احرام باننے کے لئے دو چیزیں لازمی اور ضروری ہیں: پہلی چیز نیت کرنا۔ دل میں نیت کرنا ضروری ہے کہ میں عمری کی نیت کر رہا ہوں اور اگر زبان سے بھی کہ لے تو بہتر ہے کہ اللہ میں عمری کی نیت کرتا ہوں آسان فرما اور قبول فرما۔ نیت کے لئے کوئی خاص الفاظ ضروری نہیں اور نہ عربی میں کرنا ضروری ہے۔ دوسری چیز احرام میں داخل ہونے کے لئے نیت کے ساتھ لبائک پڑھنا فرض ہے یا دخول فی النسق کی نیت سے کوئی ذکر جو اس کے قائم مقام ہو۔ اگر کسی شخص نے صرف نیت کی ساتھ میں لبائک نہیں پڑھی بلکہ مقات سے گزرنے کے بعد پڑھی تو اس پر دم لازم آئے گا الا یہ کہ مقات پر واپس جا کر تلبیہ پڑھ کر آئے جو کہ آسان نہیں۔
اب مسئلہ یہ آتا ہے کہ نیت کہاں پر کی جائے۔ نیت مقات پر یا اس سے پہلے کرنا ضروری ہے۔ اگر اس کے بعد کوئی کرے گا تو اس پر دم لازم آئے گا۔ لیکن وہ لوگ جن کا سفر ہوائی جہاز کے ذریعے ہے تو ان کے لئے بہتر یہ ہوتا ہے کہ گھر سے تیار ہو کر غسل کر کے آئیں لیکن نیت گھر پہ ہرگز نہ کریں۔ دو رکعت نفل نماز اگر موقع ہو تو اپنے شہر کے ائرپورٹ پہ امیگریشن کے بعد جہاز میں بیٹھنے سے پہلے انتظارگاہ میں پڑھیں لیکن نیت جہاز میں بیٹھنے کے بعد جب جہاز فضائے میں اُڑ جائے تو اس کے کچھ دیر بعد کر لیں۔ مقات کے انتظار نہ کریں۔ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ غفلت میں مقات گزر جاتی ہے اور دم پڑھ جاتا ہے۔ کبھی مسافر سو جاتا ہے کبھی جہاز والے اعلان کرنا بھول جاتے ہیں تو جہاز میں مقات کے انتظار کرنا خلاف احتیاط ہے۔ اس لئے مفتو شافی صاحب رحمت اللہ فرماتے ہیں کہ جہاز سے سفر کرنے والے بیٹھتے ہی احرام باندھیں۔
لیکن وہ حجاج اکرام جن کو پہلے مدینہ جانا ہے اور پھر مدینہ سے مکہ کا سفر کرنا ہے وہ احرام مدینہ سے باندھیں گے۔ اپنے وطن سے ان کو احرام باندھنے کی ضرورت نہیں۔ نیت کر کے تلبیہ پڑھتے ہی احرام کی پابندیاں لازم ہو جائیں گی۔ احرام کی سات پابندیاں ہیں:
گاہ یا بکرے کا جو کہ حدود حرم میں ادا کیا جائے گا۔ کبھی صدقہ بعض کاموں ہیں جو حالت احرام میں جائز ہیں لیکن بعض لوگوں نے اپنی طرف سے ان کو پابندیوں میں شامل کر دیا ہے جیسے نمبر ایک غسل کرنا۔ حالت احرام میں اگر ضرورت پڑ جائے تو غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلاً کسی کو احترام ہو جائے یا عورت حیث سے پاک ہو جائے۔ صرف اتنی احتیاط کریں کہ نہانے میں شیمپو یا خوشبودار سابون استعمال نہ کریں۔
نمبر دو احرام کی چادر کو اتارنا اور بدلنا۔ احرام کی چادر پہننے کے بعد اگر خراب یا ناپاک ہو جائے تو اس کو بدل کر دوسرا احرام پہن سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر بیت الخلا میں احرام کی چادر کھول کر سنجا کرنے کی یا دھونے کی ضرورت پڑ جائے تو اس کو اتارنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح عورت کے کپلے اگر حالت احرام میں خراب ہو جائیں تو اس کو بدلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اب آپ احرام پہننے کے بعد بیت اللہ کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔ اس سفر کے دوران آپ کثرت سے تلبیہ پڑھتے رہے ہیں۔ اللہم اللہم اللہم اللہم اللہم اللہم اللہم لہذا آپ ہر نماز کے بعد اور راستے میں اٹھتے بیٹھتے بہر جانے اور اندر آنے کے وقت لوگوں سے ملاقات اور رخصت ہوتے وقت سوکر اٹھنے اور سوار ہونے کے وقت سوارس اترتے ہوئے بلندی پر چلتے ہوئے الغرض ہر حالت میں کثرت سے تلبیہ پڑھتے رہے ہیں۔ یہ تلبیہ عمرے میں تواف شروع کرنے سے پہلے تک اس کا موقع ہوتا ہے۔ تواف شروع کرتے ہی تلبیہ ختم ہو جاتی ہے۔
عمرے کا دوسرا کام تواف ہے۔ تواف شروع کرنے سے پہلے دو کام کرنا ہے: پہلا کام اطباع یعنی احرام کے اوپر کے چہدر کو دہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندے پر ڈالنا اور دائیں کندے کو کھلا رکھنا۔ یہ اس تواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہو۔ اگر کوئی بھول جائے تو اس پر کوئی جرمانہ نہیں۔ اور یہ کام تواف شروع کرنے سے پہلے کیا جاتا ہے اور تواف ختم ہونے تک یعنی مکمل ساتھ چکروں میں اس کو باقی رکھا جاتا ہے۔ تواف ختم ہونے کے بعد دائیں کندے کو واپس ڈھک لیا جائے پھر اس کے بعد دو راکط پڑھی جائے۔ تواف کے علاوہ دہنہ کندہ کھولنا مکرو ہے۔
دوسرا کام نیت کرنا۔ یہ فرض ہے بیت اللہ کی طرف رخ کر کے اس طرح کھڑے ہوں کہ حجر اسود دائیں جانب ہو پھر تواف کے نیت کریں۔ نیت دل میں ضروری ہے زبان سے بھی کرنے تو اچھا ہے۔ عربی میں ضروری نہیں۔ نیت کرنے کے بعد دائیں طرف کھسکیں اور حجر اسود کا استقبال کریں یعنی چہرہ اور سینہ حجر اسود کی طرف کر کے کھڑے ہو جائیں اور پھر نماز کی طرح کانوں تک ہاتھ اٹھا کر بسم اللہ اللہ اکبر وللہ الحمد پڑھیں۔ اس کے بعد ہاتھ چھوڑ کر حجر اسود کا اسلام کریں۔
عموماً بھیل کی وجہ سے حجر اسود تک پہنچنے کا موقع نہیں ہوتا اور حالت احرام میں بوسا دینا بھی درست نہیں ہوتا کیونکہ اس پر خوشبو لگی ہوتی ہے۔ اس لئے دور سے حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھوں کو حجر اسود کی طرف اس طرح کیجئے کہ ہتیلیوں کی پشت آپ کے چہری کی طرف رہے اور اللہ اکبر لا الہ الا اللہ کہیے۔ اسلام سے فارغ ہو کر فوراً دائیں طرف مل جائیں اور بیت اللہ کو اپنی بائیں طرف رکھتے ہوئے چکر لگانا شروع کر دیجئے۔
طواف میں چار باتیں ضروری اور واجب ہیں جن میں کوتاہی کرنے سے دم آسکتا ہے۔ پہلی بات باوضو طواف کرنا۔ یہ واجب ہے بغیر وضو کے کوئی طواف نہیں ہوتا اگرچہ نفل ہو۔ اگر کسی نے بغیر وضو کے عمرے کے طواف کا ایک چکر بھی کر لیا تو اس پر دم آئے گا الا یہ کہ اس کا اعادہ کر لے۔ دوسری بات دائیں طرف سے طواف کرنا یعنی اس طرح طواف کرنا کہ بیت اللہ شریف بائیں جانب ہو۔ بیت اللہ کی طرف سینہ یا پیٹ کرنا منع ہے۔ صرف حجر اسود کے اسلام کے وقت سینہ کرتے ہیں اس کے علاوہ اگر کسی نے کیا تو طواف کا اتنا حصہ ناقص ہو جائے گا۔ اس کا اعادہ کرنا ہوگا۔ اگر عمرے کے طواف میں ایسا کیا اور اعادہ نہ کیا تو دم آئے گا۔ تیسری بات پیدل طواف کرنا جو شخص چلنے پر قادر ہو اس کے لئے ویلچئر پر بیٹھ کر طواف کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر ویلچئر پر کرے گا تو اس کو اعادہ کرنا لازم ہوگا۔ اگر اعادہ نہیں کرے گا تو دم آئے گا۔ چوتھی بات طواف کے ساتھ چکر پورے کرنا۔ یہ واجب ہے اگرچہ نفلی طواف ہو۔ ساتھ چکر سے کم کوئی طواف نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص عمرے کے طواف کا ایک چکر بھی چھوڑ دے تو دم لازم آئے گا الا یہ کہ اس کو واپس جا کر پورا کر لے۔
طواف کے دوران دو اہم سنتیں: پہلی سنت رمل۔ رمل یعنی طواف کے پہلے تین چکروں میں پہلوانوں کی طرح اکڑ کر دونوں شانوں کو ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر تیزی سے چلنا، دوڑنا نہیں۔ اور باقی چار چکروں میں رمل نہیں ہوتا۔ اور جس وقت رش ہو اس وقت رمل کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ سنت اس طواف میں ہیں جس کے بعد سعی کرنا ہو اور یہ مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ اسی طرح استباع بھی جو پورے طواف میں ہوتا ہے مردوں کے ساتھ خاص ہے۔
دوسری سنت طواف کے ابتداء اور انتہا میں حجر اسود کا اسلام کرنا۔ جس کا طریقہ بیان کیا جا چکا ہے اور درمیان کی ہر چکر میں اسلام مستحب ہے۔ اس طرح ہر طواف میں آٹھ استلام ہوتے ہیں اور ہر دفعہ اسلام کے وقت بسم اللہ اللہ اکبر لا الہ الا اللہ کہے اور ہاتھ کو چوم لے۔
طواف کے تین اہم مسائل: پہلا مسئلہ طواف کی کوئی ایسی مخصوص دعا اور ذکر نہیں ہے جس کا پڑھنا ضروری ہو اور نہ ہر چکر کی کوئی خاص مسئلہ دعا ہے البتہ دوران طواف تیسرا کلمہ یعنی سبحان اللہ والحمدللہ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر کسرس سے پڑھیں اور رکن ایمانی اور حجر اسود کے درمیان ربنا آتینا فی الدنیا حسنہ وفی آخرت حسنہ وقین عذاب النار پڑھیں۔ یہ دونوں طواف کی مسئلہ دعا ہیں۔ دوسرا مسئلہ اگر دوران طواف چکروں کی تعداد میں شک ہو جائے تو کم کا اعتبار کریں اور جس چکر میں شک ہو اس کو دوبارہ کر لیں۔ تیسرا مسئلہ ہر طواف کے بعد دو رکعت پڑھنا واجب ہے پورے حرم میں کسی بھی جگہ پڑھ سکتے ہیں مقام ابراہیم کے قریب بہتر ہے لازم نہیں اور مکروہ وقت میں اس کو نہیں پڑھ سکتے لہذا اگر کسی نے عصر کے بعد طواف کیا ہے تو اس کی دو رکعت مغرب بعد پڑھے گا۔
عمرے کا تیسرا کام سعی ہے یعنی صفہ اور مروح کے درمیان ساتھ چکر لگانا۔ یہ واجب ہے۔ سعی طواف سے متصل کرنا سنت ہے واجب نہیں۔ اگر کسی وجہ سے درمیان میں کچھ تاخیر ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔ مثلاً طواف کے بعد تھکاوت کی وجہ سے کچھ دیر بیٹھ جائے اور آرام کر لے تو کوئی حرج نہیں۔ سعی کا طریقہ: سعی کی ابتداء اسلام سے ہوتی ہے۔ جب آپ طواف کی دو رکعت سے فارغ ہو جائیں تو حجر رسول کے سامنے آ کر اسلام کریں جس طریقے سے طواف میں کیا تھا۔ یہ سنت ہے۔ اسلام کے بعد صفہ کی طرف چلیے۔ جب قریب پہنچیے تو یہ پڑھئے
Summary in English
The prescribed method of performing Hajj al-Tamattu’ is explained. Hajj al-Tamattu’ involves performing Umrah first, followed by Hajj. The four components of Umrah are assuming Ihram, performing Tawaf, performing Sa’i, and cutting the hair. Hajj al-Tamattu’ is only for those living outside the Miqat. The procedure and significance of assuming Ihram, Tawaf, and Sa’i are detailed, highlighting their requirements and importance.
AI-Generated Translation in English
This is an AI generated translation thus it is prone to errors.
In the name of Allah, all praise is due to Allah, and peace and blessings be upon the Messenger of Allah. Today’s lesson is on the prescribed method of performing Hajj al-Tamattu’. After years of longing and aspirations, Allah is giving you the opportunity to be present in this sacred place where every particle is honorable, and a single good deed is equivalent to one hundred thousand. You are coming as a guest in the court of Allah, so before you go, purify yourself inwardly and outwardly to be worthy of being present in the exalted court of Allah. Sincerely repent from all visible and hidden sins, and remember that no action is acceptable to Allah unless it is done purely for His sake and in accordance with the way of the Prophet.
Therefore, if you wish for your Hajj to be accepted by Allah, learn and understand its matters before embarking on this journey. There are three types of Hajj: Tamattu, Qiran, and Ifrad. In Hajj al-Tamattu’, you only intend Umrah at the Miqat, not Hajj. Then after performing Umrah and shaving or cutting the hair, you exit Ihram. Then, on the eighth of Dhul-Hijjah, you assume Ihram for Hajj from Makkah and proceed to Mina.
There is a difference of opinion among scholars as to which Hajj is the best. Some say Qiran is best, while others say Tamattu is better. According to Imam Abu Hanifa, although Qiran is superior, it is longer, and observing the restrictions of Ihram for an extended period is difficult for ordinary people. Additionally, every mistake during Qiran results in double penalties compared to Tamattu. Therefore, contemporary scholars consider Tamattu better for the general public.
Now, who can perform Hajj al-Tamattu’? Tamattu and Qiran are only for those who live outside the Miqat. This includes residents of Madinah, Riyadh, Dammam, and all cities in Saudi Arabia that are outside the Miqat, as well as those living in other countries. Only residents within the Haram boundary and Hil cannot perform Tamattu. This includes Makkah, Jeddah, Jamum, and towns within the Miqat.
We will now explain the prescribed and easy method of performing Hajj al-Tamattu’. Please listen carefully and review it multiple times to understand it thoroughly. Note down the important points for easy reference when needed. Hajj al-Tamattu’ involves two major acts of worship: Umrah and Hajj. Umrah is performed first, so we will describe its procedure first. Umrah consists of four acts: assuming Ihram, performing Tawaf, performing Sa’i, and shaving or cutting the hair. The first two are obligatory, and the latter two are necessary.
The first act is assuming Ihram. The Sunnah method of assuming Ihram is to trim your nails, remove armpit and pubic hair, and men should trim their mustaches as well. It is better to do all this grooming at home before traveling. It is also Sunnah to perform ghusl (ritual bathing) before assuming Ihram. If possible, apply perfume to your head and body before putting on the Ihram garments. After removing your sewn clothes, wear the two sheets of Ihram. If it is not a disliked time, cover your head and perform two rak’ahs of prayer. After the prayer, uncover your head, make the intention for Umrah, and recite the Talbiyah. Women should prepare for Ihram in the same manner, but they do not have a specific Ihram dress. They should wear simple, modest clothing that covers the arms and head and is not see-through. They should not wear any perfume.
If it is not a disliked time, perform two rak’ahs of prayer, make the intention for Umrah, and recite the Talbiyah. If a woman is in a state of impurity (menstruation or postpartum bleeding), she should not perform the prayer but should still make the intention and recite the Talbiyah. It is permissible to assume Ihram and make the intention during menstruation.
When Asma (may Allah be pleased with her) reached the Miqat while in a state of impurity, the Prophet (peace and blessings be upon him) instructed her to perform ghusl and make the intention. Once the intention is made, the restrictions of Ihram come into effect, and you must remain in a state of Ihram until the Umrah is completed. The restrictions include avoiding perfumed soap while in Ihram. Women should also keep their heads covered during Ihram. They may wear shoes, socks, and closed sandals. The only restriction is that the face should not be covered directly, but modesty must be maintained. An easy way to cover the face is to wear a wide-brimmed hat and drape a cloth over it so that it does not touch the face.
Many women mistakenly believe that covering their heads with a scarf is necessary and that removing it breaks the Ihram. This is incorrect. The scarf is worn to protect the hair, and it should be removed for wiping the head during ablution. If one performs Tawaf without properly washing the head, the Tawaf will be incomplete, and a penalty (dam) will be due.
To assume Ihram, two things are necessary: the intention and recitation of the Talbiyah. The intention must be made in the heart, and it is better to verbalize it by saying, “O Allah, I intend to perform Umrah, make it easy and accept it from me.” There are no specific words required, nor does it have to be in Arabic. Reciting the Talbiyah is obligatory along with the intention. If one passes the Miqat without reciting the Talbiyah, a penalty is due unless they return to the Miqat and recite it, which is not easy.
For those traveling by plane, it is better to prepare at home, perform ghusl, and dress in Ihram garments, but do not make the intention at home. Perform two rak’ahs of prayer at the airport if possible and make the intention on the plane after it takes off. Do not wait for the Miqat, as it is easy to miss it. Shaykh Shafi advises that those traveling by plane should assume Ihram as soon as they board the plane.
However, pilgrims going to Madinah first should assume Ihram from Madinah. There is no need to assume Ihram from their home country. Once the intention is made and the Talbiyah is recited, the restrictions of Ihram come into effect. There are seven restrictions of Ihram.
A goat or sheep sacrifice performed within the Haram boundaries. Some acts are permissible in Ihram, but people mistakenly include them as restrictions, such as:
- Bathing: If necessary, you can bathe in Ihram, but avoid using shampoo or perfumed soap. For example, if one becomes impure or a woman becomes pure from menstruation, bathing is allowed.
- Changing Ihram sheets: If they become dirty or impure, you can change them. Similarly, women can change their clothes if they become dirty.
- Removing Ihram sheets when necessary: If needed, you can remove the sheets when using the restroom or for any other reason.
After assuming Ihram, you will head towards the Ka’bah, reciting the Talbiyah frequently. Continue to recite the Talbiyah at every opportunity: after every prayer, while traveling, when meeting people, when entering and leaving places, upon waking, and when climbing or descending. The Talbiyah continues until you start Tawaf. The second act of Umrah is Tawaf. Before starting Tawaf, you must do two things:
- Iztibaa (uncovering the right shoulder): For men, uncover the right shoulder by passing the upper sheet of Ihram under the right armpit and over the left shoulder. This is Sunnah for the Tawaf followed by Sa’i. If forgotten, there is no penalty.
- Making the intention: Stand facing the Ka’bah with the Black Stone on your right, make the intention for Tawaf, and then start. The intention must be in the heart, and it is better to verbalize it.
Raise your hands as you would in prayer and say “Bismillah, Allahu Akbar, walillah al-hamd.” Then drop your hands and signal towards the Black Stone. Due to the crowd, you may not be able to reach the Black Stone. It is also not permissible to kiss it in Ihram because it is perfumed. Therefore, signal towards it from a distance and say “Allahu Akbar la ilaha illallah.” Then, immediately start moving and circumambulate the Ka’bah with the Ka’bah on your left.
Four things are necessary and obligatory in Tawaf, failure of which requires a penalty:
- Performing Tawaf in a state of ablution: It is obligatory. Without ablution, no Tawaf is valid. If even one round of Tawaf is done without ablution, a penalty is required unless it is repeated.
- Performing Tawaf with the Ka’bah on the left: Facing the Ka’bah with the chest or stomach is not allowed, except when signaling towards the Black Stone. If done, that part of the Tawaf is invalid and must be repeated. If not repeated, a penalty is required.
- Walking during Tawaf: Those who can walk must not use a wheelchair. If done, it must be repeated. If not repeated, a penalty is required.
- Completing seven rounds: Tawaf is not valid if less than seven rounds are completed. If even one round is missed, a penalty is required unless it is completed.
Two important Sunnahs during Tawaf:
- Raml: For men, walking briskly with short steps and moving the shoulders during the first three rounds is Sunnah. There is no Raml in the last four rounds. If the crowd is large, there is no need to perform Raml. This Sunnah applies only to the Tawaf followed by Sa’i.
- Signaling towards the Black Stone at the beginning and end of each round is Sunnah. After the first round, it is recommended but not obligatory. In total, there are eight signals during Tawaf, and each time, say “Bismillah, Allahu Akbar la ilaha illallah” and kiss your hands.
Three important issues of Tawaf:
- There are no specific supplications for Tawaf that must be recited, nor is there any specific supplication for each round. During Tawaf, it is recommended to recite the third Kalimah frequently, and between the Yemeni Corner and the Black Stone, recite “Rabbana atina fid-dunya hasanatan wa fil-akhirati hasanatan wa qina adhaban-nar.”
- If there is doubt about the number of rounds completed, consider the lesser number and repeat the doubtful round.
- After completing Tawaf, it is obligatory to perform two rak’ahs of prayer anywhere in the Haram. It is better to pray near Maqam Ibrahim, but it is not necessary. It is not permissible to pray these rak’ahs during disliked times. Therefore, if Tawaf is completed after ‘Asr, the two rak’ahs should be prayed after Maghrib.
The third act of Umrah is Sa’i, which involves walking seven times between Safa and Marwah. It is obligatory. It is Sunnah to perform Sa’i immediately after Tawaf, but it is not necessary. If there is a delay, there is no harm, such as resting after Tawaf due to fatigue.
Audio / Podcast in English
Contributed by Abdullah Ali Abdullah bin Mahfouz Hajj Group
Leave a Reply