Video in Urdu
Audio / Podcast in Urdu
Auto-Generated Transcription in Urdu
This is an auto-generated transcription thus it is prone to errors.
رحیم الحمدللہ رب العالمین و صلی اللہ علیہ نام محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین پیارے بھائیوں السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ ہجری چودہ سو انتالیس بالکل اپنے آخری مرحلے میں ہے نیا سال چودہ سو چالیس داخل ہونے والا ہے اس سال کے روانہ ہونے رخصت ہونے اور نئے سال کی آمد پر مجھے آپ کے سامنے اللہ تبارک وتعالی کا ایک فرما لیا کھلا ہے اللہ تبارک وتعالی سورہ حشر میں ارشاد فرماتا ہے یہ ایو ہل الزین امنو تقواللہ اللہ فانساہم الفعل ایمان والو اتق اللہ اللہ تبارک و تعالی سے ڈرو یہ اللہ تبارک و تعالی کا حکم ہے تمام ایمان والوں کے لیے تمام مسلمانوں کے لئے کی وہ اللہ تبارک وتعالی سے جاری اپنے اندر تقویٰ کی صفت اور خاصیت پیدا کرنے کی کوشش کریں تقوی کیا چیز ہے مختصر طور پر تقوی عروہ تقوی وہ دل کے جذبے کا نام ہے جس کی وجہ سے انسان اللہ کرے اور وہ جو اللہ تعالی کی معصیت کے کام ہیں اس سے انسان پر کرے تو گویا اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانی اور اپنے درمیان کوئی چیز حائل کر رہا ہے نافرمانی کا کام نہ ہو اللہ تبارک و تعالی کے خوف سے وہ اللہ تعالی کے احکام کو بجا بلا رہا ہے کہ اللہ تعالی اس سے متعلق ہماری پر جس دم سے پریس نہ کرے یہی چیز خواہ ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے یا ایو ہل الزین امنو تقواللہ سال کے جو سال رواں ہے اس کے رخصت ہونے پر اللہ تعالی کے اس فرمان کو آپ یاد رکھیں نفس ومقدمۃ ہر انسان یہ سوچیں کہ سال بھر میں جو اس نے کام کیا ہے جو اس نے کیا ہے اور برا دفتر کے اندر جمع ہے اللہ تعالی نے دو فرشتوں کے ذریعے سارے کہا ہمارے سارے اعمال کو چھوٹے اور بڑی نیکیاں ہیں تو اور برائیاں ہیں تو لکھ کر کے اللہ نے دفتر میں رکھا ہے تو اب یہ سوچے ولتنظر نفس ماقدمت لغد کل کے لیے یعنی قیامت کے دن کے لئے یہ سال آل آیا ہمارے لئے گواہ بنے گا یا کے خلاف گواہ بنے گا عثمان ہمیں کہ ہم نے زیادہ کام وہ کیے ہیں جو اللہ تبارک و تعالی کے نزدیک ہماری سفارش کریں ہم نے زیادہ کام ہو کیے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالی کے سامنے ہمیں شرمندہ نہ ہونا پڑے ہم زیادہ کاموں کیے ہیں جو کام اللہ تبارک و تعالی کی بخشش کا سبب بن رہے ہیں زیادہ کاموں کی ہیں جو کام اللہ تبارک و تعالی کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں کیا ہم نے وہ کام تو نہیں کیا ہے جو کام قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالی کے حضور ہمارے خلاف حجت اور گواہ بن کر کے آئے تو غلط منظور نفس ماقدمت لغد تنفس محرر یہ دیکھے اور نیچے یہ غور کرے ماقدمت لغد گل کے لیے یعنی قیامت کے لیے اس نے آگے کیا بھیجا ہے یعنی وہ کون کون سے ینیک حامل ہیں جو اس نے کیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی قیامت کے دن ان سے خوش ہو یا دوسری طرف وہ کون سے برے عمل ہیں کہ اس نے کیا ہے کہ اللہ تعالی ان سے دے اسے دیکھ کر کے ناراض ہو وقت اللہ خیر اللہ تعالی دوبارہ فرمارہاہے وقد قال اللہ تعالی سے ڈرتے رہو پہلا جہاں تک اللہ فرمایی حکم ہے اور دوسرا وتحملہ تقوی کے اوپر ثابت قدمی کا حکم ہے یہ نہیں کہ ایک بار انسان اللہ تعالی سے ڈر گیا اور اس کے بعد اللہ تعالی کا کوئی خوف نہیں نہیں بلکہ یہ خوف انسان کی زندگی میں جیسے پچھلے سال رہا ہے اس سال بھی رہنا چاہیے اس سال کیسے رہا ہے آئندہ سال رہنا چاہیے آئندہ سال جیسے رہا ہے اس کے بعد والے سال میں رہنا چاہیے اس لیے دوبارہ اللہ نے استعمال فرمایا وتقولہ ان اللہ خبیر بما تعملون بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو جانتا کو جانتا ہے اس کی خبر رکھتا ہے جو تم کرتے رہے ہو اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں ایک اہم چیز کا حکم دیا یہ وہ کیا فرمایا اگر اب تک تم نے پچھلے سال پچھلے دنوں میں تم نے ایسا کام کیا ہے جو تمہارے لئے بائیں سے آ رہے ایسا کام کیا ہے جو تمہارے لئے باعث اسے عیب ہے ایسا کام کیا ہے جو اللہ تبارک و تعالی کی ناراضگی کا ہے ابھی وقت باقی ہے اللہ نے تمہاری عمر کے اندر مہلت دی ہے تمہیں اللہ نے تمہاری عمرہ میں برکت دی ہے اس امر کو غنیمت سمجھتے ہوئے والا تقولو مقلدین رسول اللہ ان جیسے نہ بن جاوں جن لوگوں نے اللہ کو بھلا دیا ہے اللہ کو بھلا کیا ہر انسان کہے گا میں اللہ کو بھولا نہیں ہوں لیکن ہر انسان اپنا محاسبہ کریں علماء کہتے ہیں کہ یہ آئے جو گزری ہے اپنے محاسبہ کے بارے بارے میں اصل اصول اور قاعدہ ہے کہ ہر انسان کو چاہیے کہ اپنا محاسبہ کرتا رہے تو ولاتکونو اللہ ان لوگوں جیسا نہ ہو جاؤ منافقوں جیسی کافروں جیسی اور فاجر ہو جیسے اللہ کو جو لوگ بھولے ہوئے ان جیسے جودنیاکی لذات میں دنیا کی خواہشات میں پڑے ہوئے ان جیسے ولاتکونو کل مدینہ نصر اللہ اللہ تعالی کو بھولے ہوئے ہیں نتیجہ کیا نکلا ہے فرانس ہم تو اللہ تعالی نے انہیں کیوں اس لیے کہ انسان کو آگے یاد نہیں ہے کہ یہ گناہ کا جو کام کر رہا ہے یہ عبادت کے اندر جو کوتاہی ہو رہی ہے یہ اس کے لئے باعث فخر ہے اس لیے کہ اگر اسے یہ احساس ہو ایسے غدار ہے تو اس کو چھوڑنے کے بارے میں سوچے گا لیکن ایک آدمی جو گناہ کا کام پر کال کر رہا تھا جو گورا صاحب کس سال کا کہا تھا آئندہ اسے کوئی احساس نہیں ہے کچھ جاننے والا ہے تو بولا اپنے آپ کو بھولا ہوا ہے تو ولاتکونو کل لیلہ ہو جیسے نہ ہو جاؤ جو اپنے جو اللہ تعالی کو بھولے ہوئے ہیں اللہ تعالی کو بھول ہے تو اللہ تعالی نے ان کے اوپر یہ مصیبت نازل کیں انہیں اس فتنے میں ڈالا کے اندر مبتلا ہیں یہی لوگ ہیں جن کے اوپر فاسق ہونے کا حکم ہے تو ساتھیوں کہنے کا مطلب ہے اس سال کے خاتمے کے اوپر ہمیں اور آپ کو یہ آیت جو ہم سے آپ سے محاسبہ کردہ میں آپ کو محاسبہ کا دعوت دیتی ہے اپنے پچھلے سال کے اس کے حساب کے مراجعہ کی دعوت دیتی ہے اپنا حساب کرنے کی دعوت دیتی ہے کیا ہم نے آخرت کے لیے کتنا کام کیا ہے اور اور دنیا کے لیے کتنا کام کیا ہے آیا ہم نے اللہ تعالی کے لیے کتنا کام کیا ہے اور دنیا کے لوگوں کے لیے کتنا کام کیا ہے آیا ہم اللہ تبارک و تعالی کو یاد رکھے ہیں ہم نے اللہ تعالی کو بھلا دیا ہے اس آیت کے اوپر یا ان دو آیتوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اس سال کو ہمارے لئے مبارک کرے اور آنے والا سال بھی ہمارے اور تمام مسلمانوں کے امت مسلمہ کے لئے مبارک کرے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ
Contributed by Haider
About the Speaker(s)/Author(s): Sheikh Maqsood Ul Hasan Faizi is an Indian scholar from Pratapgarh district, Uttar Pradesh, India. He graduated from Jamia Islamia Faiz-e-Aam, Maunath Bhanjan and then later completed his Business to Arts (BA) degree from Aligarh Muslim University. He is settled in Saudi Arabia since 1984. He has delivered more than 400 lectures on various topics. For more details: مقصود الحسن فیضی – آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا – Wikipedia مقصود الحسن الفيضي – ويكيبيديا، الموسوعة الحرة – Wikipedia شیخ مقصود الحسن فيضی – مكتب توعية الجاليات الغاط الشيخ مقصود الحسن فيضي [ Shaikh Maqsood AlHasan Faizi ] – Facebook islamidawah – YouTube |
Leave a Reply