eBook (PDF) in Urdu – سفر مدینہ منورہ
eBook (Text) in Urdu
سفر مدینہ منورہ
بسم الله الرحمن الرحيم
اَلْحَمْدُ لِله رَبِّ الْعَالَمِيْن،وَالصَّلاۃ وَالسَّلام عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِيم وَعَلیٰ آله وَاَصْحَابه اَجْمَعِيْن۔
سفر مدینہ منورہ
مدینہ طیبہ کے فضائل:
مدینہ منورہ کے فضائل ومناقب بے شمار ہیں، اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک اس کا بلند مقام ومرتبہ ہے۔ مدینہ منورہ کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ تمام نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا دار الہجرہ اور مسکن ومدفن ہے۔ اسی پاک ومبارک سرزمین سے دین اسلام دنیا کے کونے کونے تک پھیلا۔ اس شہر کو طیبہ اور طابہ (یعنی پاکیزگی کا مرکز) بھی کہتے ہیں۔ اس میں اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے مدینہ منورہ کے چند فضائل پیش خدمت ہیں:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: اے اللہ! مدینہ کی محبت ہمارے دلوں میں مکہ کی محبت سے بھی بڑھا دے۔ (صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یا اللہ! مکہ کو تو نے جتنی برکت عطا فرمائی ہے مدینہ کو اس سے دوگنی برکت عطا فرما ۔ (صحیح بخاری)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس نے (مدینہ کے قیام کے دوران آنے والی) مشکلات ومصائب پر صبر کیا، قیامت کے روز میں اس کی سفارش کروں گا یا فرمایا میں اس کی گواہی دوں گا۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کا جو بھی شخص مدینہ میں سختی وبھوک پر اور وہاں کی تکلیف ومشقت پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مدینہ کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں اس میں نہ کبھی طاعون پھیل سکتا ہے نہ دجال داخل ہوسکتا ہے۔ (صحیح بخاری)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مدینہ میں مر سکتا ہے (یعنی یہاں آکر موت تک قیام کرسکتا ہے) اسے ضرور مدینہ میں مرنا چاہئے کیونکہ میں اس شخص کے لئے سفارش کروں گا جو مدینہ منورہ میں مرے گا۔ (ترمذی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایمان (قرب قیامت) مدینہ میں سمٹ کر اس طرح واپس آجائے گا جس طرح سانپ گھوم پھر کر اپنے بل میں واپس آجاتا ہے۔ (صحیح بخاری)
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو بھی مدینہ کے رہنے والوں کے ساتھ مکر کرے گا وہ ایسا گھل جائے گا جیسا کہ پانی میں نمک گھل جاتا ہے (یعنی اس کا وجود باقی نہ رہے گا)۔ (صحیح بخاری وصحیح مسلم)
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مدینہ برے لوگوں کو یوں الگ کردیتا ہے جس طرح آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (صحیح مسلم)
مسجد نبوی کی زیارت کے فضائل:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین مساجد کے علاوہ کسی دوسری مسجد کا سفر اختیار نہ کیا جائے مسجد نبوی، مسجد حرام اور مسجد اقصی۔ (صحیح بخاری)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری اس مسجد میں نماز کا ثواب دیگر مساجد کے مقابلے میں ہزار گنا زیادہ ہے سواء مسجد حرام کے۔ (صحیح مسلم) ابن ماجہ کی روایت میں پچاس ہزار نمازوں کے ثواب کا ذکر ہے۔جس خلوص کے ساتھ وہاں نماز پڑھی جائے گی اسی کے مطابق اجروثواب ملے گا، ان شاء اللہ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں فوت کئے بغیر (مسلسل) چالیس نمازیں ادا کیں اس کے لئے آگ سے براء ت، عذاب سے نجات اور نفاق سے براء ت لکھی گئی۔ (ترمذی، طبرانی، مسند احمد) بعض علماء نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے لیکن دیگر محدثین وعلماء نے صحیح قرار دیا ہے، لہذا مدینہ منورہ کے قیام کے دوران تمام نمازیں مسجد نبوی ہی میں پڑھنے کی کوشش کریں کیونکہ ایک نماز کا ثواب ہزار گنا یا ابن ماجہ کی روایت کے مطابق پچاس ہزار گنا زیادہ ہے، نیز حدیث میں یہ مذکور فضیلت بھی حاصل ہوجائے گی (انشاء اللہ)۔
وضاحت: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی زیارت اور آپ کی قبر اطہر پر جاکر درود وسلام پڑھنا نہ حج کے واجبات میں سے ہے نہ مستحبات میں سے، بلکہ مسجد نبوی کی زیارت اور وہاں پہونچ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر پر درود وسلام پڑھنا ہر وقت مستحب ہے اور بڑی خوش نصیبی ہے بلکہ بعض علماء نے اہل وسعت کے لئے واجب کے قریب لکھا ہے۔
قبر اطہر کی زیارت کے فضائل:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص میری قبر کے پاس کھڑے ہوکر مجھ پر درود وسلام پڑھتا ہے میں اس کو خود سنتا ہوں اور جوکسی اور جگہ درود پڑھتا ہے تو اس کی دنیا وآخرت کی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں اور میں قیامت کے دن اس کا گواہ اور اس کا سفارشی ہوں گا۔ (بیہقی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص میری قبر کے پاس آکر مجھ پر سلام پڑھے تو اللہ تعالیٰ مجھ تک پہونچادیتے ہیں، میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔ (مسند احمد، ابو داؤد)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ (دار قطنی، بزاز)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو میری زیارت کو آئے اور اس کے سوا کوئی اور نیت اس کی نہ ہو تو مجھ پر حق ہوگیا کہ میں اس کی شفاعت کروں۔ (طبرانی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے مدینہ آکر ثواب کی نیت سے میری (قبر کی) زیارت کی وہ میرے پڑوس میں ہوگا اور میں قیامت کے دن اس کا سفارشی ہوں گا۔ (بیہقی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یا اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی ہے جنہوں نے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنالیا۔ (مسند احمد)
سفر مدینہ منورہ:
مدینہ منورہ کے پورے سفر کے دوران کثرت سے درود شریف پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ (سورۃ الاحزاب ۵۶) اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے ۔ (ترمذی)
مسجد نبوی میں حاضری:
شہر میں داخل ہونے کے بعد سامان وغیرہ اپنی رہائش گاہ میں رکھ کر غسل یا وضو کرکے مسجد نبوی کی طرف صاف ستھرا لباس پہن کر ادب واحترام کے ساتھ روانہ ہوں۔ دایاں قدم اندر رکھ کر دخول مسجد کی دعا پڑھتے ہوئے مسجد نبوی میں داخل ہوجائیں۔ مسجد نبوی میں داخل ہوکر سب سے پہلے اس حصہ میں آئیں جو حجرۂ مبارکہ اور منبر کے درمیان ہے، جس کے متعلق خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ حصہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔ اور دو رکعت تحيۃ المسجد پڑھیں۔ اگر اس حصہ میں جگہ نہ مل سکے تو جس جگہ چاہیں دو رکعت پڑھ لیں۔اگر فرض نماز شروع ہوگئی ہے تو پھر جماعت میں شریک ہوجائیں۔
درود وسلام پڑھنا:
دو رکعت تحيۃ المسجد پڑھ کر بڑے ادب واحترام کے ساتھ حجرۂ مبارکہ (جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدفون ہیں) کی طرف چلیں۔ جب آپ دوسری جالی کے سامنے پہونچ جائیں تو آپ کو تین سوراخ نظر آئیں گے، پہلے اور بڑے گولائی والے سوراخ کے سامنے آنے کا مطلب ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر آپ کے سامنے ہے، لہذا جالیوں کی طرف رخ کرکے ادب سے کھڑے ہوجائیں، نظریں نیچی رکھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وجلال کا لحاظ کرتے ہوئے سلام پڑھیں۔
نماز میں جو درود شریف پڑھا جاتا ہے وہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے بعد جالیوں میں دوسرا سوراخ ہے اس کے سامنے کھڑے ہوکر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سلام عرض کریں:
پھر اس کے بعد تیسرے گول سوراخ کے سامنے کھڑے ہوکر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو سلام عرض کریں:
وضاحت: بس اسی کو سلام کہتے ہیں، جب بھی سلام عرض کرنا ہو اسی طرح عرض کیا کریں۔
اہم ہدایت: بعض اوقات ازدحام کی وجہ سے حجرۂ مبارکہ کے سامنے ایک منٹ بھی کھڑے ہونے کا موقع نہیں ملتا۔ سلام پیش کرنے والوں کو بس حجرۂ مبارکہ کے سامنے سے گزار دیا جاتا ہے۔ لہذا جب ایسی صورت ہو اور آپ لائن میں کھڑے ہوں تو انتہائی سکون اور اطمینان کے ساتھ درود شریف پڑھتے رہیں اور حجرۂ مبارکہ کے سامنے پہونچ کر دوسری جالی میں بڑے سوراخ کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلتے چلتے مختصراً درود وسلام پڑھیں، پھر دوسرے اور تیسرے سوراخوں کے سامنے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں چلتے چلتے سلام عرض کریں۔
ریاض الجنۃ:
قدیم مسجد نبوی میں منبراور روضۂ اقدس کے درمیان جو جگہ ہے وہ ریاض الجنۃ کہلاتی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ یہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔ ریاض الجنۃ کی شناخت کے لئے یہاں سفید سنگ مرمر کے ستون ہیں۔ ان ستونوں کو اسطوانہ کہتے ہیں،ان ستونوں پر ان کے نام بھی لکھے ہوئے ہیں۔ریاض الجنۃ کے پورے حصہ میں جہاں سفید اور ہری قالینوں کا فرش ہے نمازیں ادا کرنا زیادہ ثواب کا باعث ہے، نیز قبولیت دعا کے لئے بھی یہ خاص مقام ہے۔
اصحاب صفہ کا چبوترہ:
مسجد نبوی میں حجرۂ شریفہ کے پیچھے ایک چبوترہ بنا ہوا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں وہ صحابۂ کرام قیام فرماتے تھے جن کا نہ گھر تھا نہ در،جو دن ورات ذکر وتلاوت کرتے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے مستفیض ہوتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اسی درسگاہ کے ممتاز شاگردوں میں سے ہیں۔ اصحاب صفہ کی تعداد کم اور زیادہ ہوتی رہتی تھی،کبھی کبھی ان کی تعداد ۸۰ تک پہونچ جاتی تھی۔ سورۃ الکہف کی آیت نمبر (۲۸) انہیں اصحاب صفہ کے حق میں نازل ہوئی جس میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ساتھ بیٹھنے کاحکم دیا۔ اگر آپ کو موقع مل جائے تو یہاں بھی نوافل پڑھیں، ذکر وتلاوت کریں اور دعائیں کریں۔
جنت البقیع:
یہ مدینہ منورہ کا قبرستان ہے جو مسجد نبوی سے بہت تھوڑے فاصلہ پر واقع ہے اس میں بے شمار صحابۂ کرام اور اولیاء اللہ مدفون ہیں۔مدینہ کے قیام کے زمانے میں یہاں بھی حاضری دیتے رہیں اور ان کے لئے اور اپنے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت ورحمت اور درجات کی بلندی کے لئے دعائیں کرتے رہیں۔
جبل اُحد :
مسجد نبوی سے تقریباً ۴ یا ۵ کیلو میٹر کے فاصلہ پر یہ مقدس پہاڑ واقع ہے جس کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اُحد کا پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے او رہم اُحد سے محبت رکھتے ہیں۔ (صحیح بخاری وصحیح مسلم) اسی پہاڑ کے دامن میں ۳ ھ میں جنگ احد ہوئی جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت زخمی ہوئے اور تقریباً ۷۰ صحابۂ کرام شہید ہوئے تھے۔ یہ سب شہداء اسی جگہ مدفون ہیں جس کا احاطہ کردیا گیا ہے۔ اسی احاطہ کے بیچ میں حضو راکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ،حضرت عبد اللہ بن جحش اور حضرت مُصعب بن عمیر رضی اللہ عنہم مدفون ہیں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اہتمام سے یہاں تشریف لاتے اور شہداء کو سلام ودعا سے نوازتے تھے۔ لہذا آپ بھی مدینہ منورہ کے قیام کے دوران کبھی کبھی تشریف لے جائیں۔
مسجد قُبا: مسجد نبوی کے علاوہ مدینہ طیبہ میں کئی مساجد ہیں جن میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے نماز پڑھی ہے، ان کی زیارت کے لئے جانے میں کوئی حرج نہیں، البتہ ان مساجد میں صرف مسجد قبا کی زیارت کرنا مسنون ہے باقی مساجد کی حیثیت صرف تاریخی ہے۔مسجد قبا مسجد نبوی سے تقریباً چار کیلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔ مسلمانوں کی یہ سب سے پہلی مسجد ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو قبیلہ بن عوف کے پاس قیام فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام کے ساتھ خود اپنے دست مبارک سے اس مسجد کی بنیاد رکھی۔ اس مسجد کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوَی یعنی وہ مسجد جس کی بنیاد اخلاص وتقوی پر رکھی گئی ہے۔مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصی کے بعد مسجد قبا دنیا بھر کی تمام مساجد میں سب سے افضل ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سوار ہوکر کبھی پیدل چل کر مسجد قبا تشریف لایا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص (اپنے گھر سے) نکلے اور اس مسجد یعنی مسجد قبا میں آکر (دو رکعت) نماز پڑھے تو اسے عمرہ کے برابر ثواب ملے گا ۔ (نسائی)
مدینہ طیبہ کے قیام کے دوران کیا کریں:
جب تک مدینہ منورہ میں قیام رہے اس کو بہت ہی غنیمت جانیں اور جہاں تک ہوسکے اپنے اوقات کو عبادت میں لگانے کی کوشش کریں۔ زیادہ وقت مسجد نبوی میں گزاریں کیونکہ معلوم نہیں کہ یہ موقع دوبارہ میسّر ہو یا نہ ہو۔ پانچوں وقت کی نمازیں جماعت کے ساتھ مسجد نبوی میں ادا کریں کیونکہ مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب دیگر مساجد کے مقابلے میں ایک ہزار یا پچاس ہزار گنا زیادہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر پر حاضر ہوکر کثرت سے سلام پڑھیں۔ ریاض الجنہ (جنت کا باغیچہ) میں جتنا موقع ملے نوافل پڑھتے رہیں اور دعائیں کرتے رہیں۔ محراب النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خاص خاص ستونوں کے پاس بھی نفل نماز اور دعاؤں کا سلسلہ رکھیں۔ فجر یا عصر کی نماز سے فراغت کے بعد جنت البقیع چلے جایا کریں۔ کبھی کبھی حسب سہولت مسجد قبا جاکر دو رکعت نماز پڑھ آیا کریں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام سنتوں پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ تمام گناہوں سے خصوصاً فضول باتیں اور لڑائی جھگڑے سے بالکل بچیں۔ خرید وفروخت میں اپنا زیاد ہ وقت ضائع نہ کریں کیونکہ معلوم نہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پاک شہر میں دوبارہ آنے کی سعادت زندگی میں کبھی ملے یا نہیں۔
خواتین کے خصوصی مسائل:
مدینہ منورہ کے لئے کسی طرح کا کوئی احرام نہیں باندھا جاتا ہے، اس لئے خواتین مکمل پردہ کے ساتھ رہیں یعنی چہرے پر بھی نقاب ڈالیں۔اگر کسی خاتون کو ماہواری آرہی ہو تو وہ سلام عرض کرنے کے لئے مسجد نبوی میں داخل نہ ہو، البتہ مسجد کے باہر باب جبرئیل یا باب النساء یا باب البقیع کے پاس کھڑے ہوکر سلام عرض کرنا چاہے تو کرسکتی ہے اور جب پاک ہوجائے تو قبر اطہر کے سامنے سلام عرض کرنے کے لئے چلی جائے۔ مسجد نبوی میں عورتوں کو مردوں کے حصہ میں اور مردوں کو عورتوں کے حصہ میں جانے کی اجازت نہیں ہے اس لئے باہر نکلنے کا وقت اور ملنے کی جگہ پہلے ہی متعین کرلیں۔
مدینہ منورہ سے واپسی:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر (مدینہ منورہ) سے واپسی پر یقیناًآپ کا دل غمگین اور آنکھیں اشکبار ہوں گی مگر دل غمگین کو تسلی دیں کہ جسمانی دوری کے باوجود ہزاروں میل سے بھی ہمارا درود اللہ کے فرشتوں کے ذریعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہونچا کرے گا۔ اس مبارک سفر سے واپسی پر اس بات کا عزم کریں کہ زندگی کے جتنے دن باقی ہیں اس میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، بلکہ اپنے مولا کو راضی اور خوش رکھیں گے، نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق ہی اپنی زندگی کے باقی ایام گزاریں گے اور اللہ کے دین کو اللہ کے بندوں تک پہونچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
Leave a Reply